دروغ گوئی

اب تک ہے یاد مجھ کو وہ خاتون دل نشیں
ایسی دروغ گوئی تو اس کے ہی بس کی تھی
سترہ برس کے بعد ملاقات جب ہوئی
سترہ برس کے بعد بھی سترہ برس کی تھی