درکار کچھ نہیں تری مہر و وفا کے بعد
درکار کچھ نہیں تری مہر و وفا کے بعد
کچھ اور مانگتا ہی نہیں اس دعا کے بعد
قربان جاؤں ایسی سخاوت پہ میں حضور
کیا چاہیے جو پوچھ رہے ہیں عطا کے بعد
کیسا فقیر ہوں میں تری بارگاہ کا
کشکول توڑ دیتا ہوں اکثر صدا کے بعد
کل بھی خدا سے پہلے ادھوری تھی کائنات
کچھ بھی نہیں ہے آج بھی دنیا خدا کے بعد
یاسرؔ ستم کہ ناز ہے انصاف پر اسے
پوچھا مرا قصور ہے جس نے سزا کے بعد