درد پرسش سے سوا ہوتا ہے

درد پرسش سے سوا ہوتا ہے
یہی انجام وفا ہوتا ہے


اٹھ کے جایا نہ کرو گلشن سے
ہم سے ہر پھول خفا ہوتا ہے


ان کی یادوں کی جب آتی ہے بہار
زخم دل اور ہرا ہوتا ہے


آپ کہتے ہیں ہمیں بھول گئے
آپ کے کہنے سے کیا ہوتا ہے