درد پرسش سے سوا ہوتا ہے ذیشان نیازی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں درد پرسش سے سوا ہوتا ہے یہی انجام وفا ہوتا ہے اٹھ کے جایا نہ کرو گلشن سے ہم سے ہر پھول خفا ہوتا ہے ان کی یادوں کی جب آتی ہے بہار زخم دل اور ہرا ہوتا ہے آپ کہتے ہیں ہمیں بھول گئے آپ کے کہنے سے کیا ہوتا ہے