درد کا سلسلہ نکل آیا
درد کا سلسلہ نکل آیا
زخم سے رابطہ نکل آیا
لوگ ہنسنا نہ بھول جائیں کہیں
سوچ کر مسخرا نکل آیا
اب نہیں مسئلہ مجھے کوئی
یہ نیا مسئلہ نکل آیا
شک یقیں میں بدل گیا جس دن
جیب سے خط ترا نکل آیا
روٹیاں سینکنے سیاست کی
ہر کوئی رہنما نکل آیا
لڑکیاں بے وفا نہیں ہوتیں
یہ سنا قہقہہ نکل آیا