در پائے اجل شمس الرحمن فاروقی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں گھر میں کچھ بھی نہیں تاریک سی خوشبو کے سوا کچھ چمکتا نہیں اب خوف کے جگنو کے سوا دم کہسار میں ڈھونڈا تو نہ نکلا کچھ بھی برف پر چھڑکی ہوئی خون کی خوشبو کے سوا اس کا چھپنا تھا کہ آنکھوں میں مری کچھ نہ رہا سرمئی سبز منور رم آہو کے سوا