دیر و حرم ہیں منظر آئین اختلاف
دیر و حرم ہیں منظر آئین اختلاف
حق پر سدا نظر ہے مری حین اختلاف
بیرون در ہیں صورت و معنی کے پردہ دار
ہیں پردۂ خفا میں قوانین اختلاف
ہے برقرار گردش دوران روزگار
نیرنگئ خیال ہے آئین اختلاف
ممنون راستی ہے ہر اک نقطۂ نظر
مد نظر جہاں میں ہے تمکین اختلاف
کیا پارہ ہائے پیرہن انس بخیہ ہوں
جب ہوں ادھیڑ بن میں مجانین اختلاف
لازم ہمیں ہے قطع نظر مدح و ذم سے اب
تحسین اتفاق ہے نفرین اختلاف
دلداریاں کہاں ہیں وہ ساحرؔ کبھی جو تھیں
خاطر شکن ہیں اب تو مضامین اختلاف