داغ
فسانۂ غم دل اب نہیں سنے جاتے
شب فراق میں تارے نہیں گنے جاتے
دل و جگر میں ہے اک درد کہکشاں کی طرح
غلط جگہ کبھی افشاں نہیں چنے جاتے
لگی ہے چوٹ مسلسل کچھ اس طرح دل میں
کہ ہم سے داغ جگر بھی نہیں گنے جاتے
اثر ہو جس کا وہی شعر شعر ہے ناشادؔ
ہر ایک شعر پہ سر بھی نہیں دھنے جاتے