دائرے

میں اپنی سوچوں کے دائروں میں
تلاشتا ہوں اسی بشر کو
جو دائروں کا مکیں نہیں ہے
جسے ہے پابندیوں سے نفرت
جو بندشوں کا امیں نہیں ہے
جو سامنے ہے مگر نہیں ہے
میں اپنی سوچوں کے زاویوں کو
بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں
کہ دائرے تو ہیں تین سو ساٹھ ڈگریوں کی فصیل ایسی
نہیں ہے راہ فرار جس میں
میں اپنا رستہ بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں
جہاں سے بھی ابتدا کروں گا
وہیں پہ ہی اختتام ہوگا
میں دائروں میں بھٹک رہا ہوں
تلاشتا ہوں پکارتا ہوں اسی بشر کو
جو میرے اندر چھپا ہوا ہے
میں خود بھی ایسا ہی دائرہ ہوں
جو اپنے اندر بھٹک رہا ہے
مری یہ آنکھیں کچھ ایسے سپنوں کو بن رہی ہیں
جو دائروں کی حدود سے ہی نا آشنا ہیں
میں اپنی آنکھوں کے دائروں میں اتر سکوں تو
وہ لال ڈوری ادھیڑ ڈالوں
جو ایسے سپنوں کو بن رہی ہے
کہ جن کی تعبیر میں نہیں ہوں