کلچر
بھیگتی پلکوں کے سو کمروں میں لٹکی
آنسوؤں سے تر تصویر
گھاس میں اپنے خال و خط کی کالک منہ پہ لیپے
پانچ دریاؤں میں زیر کاشت
رات کے تنہا شجر پہ فاختہ
یا پانچ حرف
جو ہوا کی تختیوں پر ان گنت چہروں میں ڈھلتے
چاولوں کے بیج ہیں
بالشت بھر یا اس سے اونچی فصل موسم کی طرح پھیلی ہوئی
اس سے پرے
شہر میلے رنگ میں گوندھا ہوا کینوس
قد آدم پاؤں کے موزوں میں بستی بستیاں
جن کی زبانوں نرخروں آنتوں پہ کائی کی سلائی
ہاتھ میں مٹی کے پھول
ابر کی چھتری کے نیچے
بھوک کی باڑوں میں لٹکی
دھجیاں
اندام کی
بدن تازہ پنیری کی طرح اجلے
کہیں ہوٹر کی رانوں میں مسلتے
تولیے سے جسم
اور شہتوت سے بچپن
کوئی تو بد دعا کلمہ بنے
دل ھجلہ جاں میں ستم کی چار گز ڈوری سے لپٹا
چرخ چوں پھرتا ہے