کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے پہلا گولڈ میڈل جیت لیا؟

کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان نے پہلا گولڈ میڈل جیت لیا۔ ویٹ لفٹنگ میں نوح دستگیر بٹ نے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔


پاکستان کامن ویلتھ گیمز میں چودہویں بار شرکت کررہا ہے۔یہ ٹورنامنٹ 28 جولائی تا 8 اگست 2022 تک برطانیہ کے شہر برمنگھم میں جاری رہے گا۔اس ایونٹ میں پاکستان 12 گیمز میں حصہ لے رہا ہے جن میں بیڈمنٹن،باکسنگ،کرکٹ،جمناسٹکس،ہاکی،جوڈو،سکواش،تیراکی(سوئمنگ)، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ شامل ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے کل 68 کھلاڑی شرکت کررہے ہیں جن 43 مرد اور 25 خواتین شامل ہیں۔
پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز 2022 میں کتنے میڈل جیت چکا ہے؟
رواں برس منعقد ہونے والی کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کل دو میڈلز جیت چکا ہے۔ ویٹ لفٹنگ میں گولڈ میڈل اور جوڈو میں کانسی کا میڈل حاصل کیا۔
پاکستان نے جوڈو مقابلے میں کانسی کا میڈل حاصل کیا۔ جوڈو کے کھلاڑی شاہ حسین شاہ نے جنوبی افریقہ کے کھلاڑی کو شکست دے کر کانسی کا میڈل اپنے نام کیا۔
کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان 2 میڈلز کے ساتھ 19ویں نمبر پر ہے۔
کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان نے پہلا گولڈ میڈل کیسے جیتا؟
گوجرانولہ سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ محمد نوح دستگیر بٹ نے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔


نوح دستگیر بٹ نے ویٹ لفٹنگ کے 109 پلس کلوگرام کیٹگری میں گولڈ میڈل حاصل کرکے نہ صرف پاکستان کا نام روشن کیا ہے بلکہ وہ کامن ویلتھ گیمز میں نیا ریکارڈ بنانے میں بھی کامیاب ہوگئے ہیں۔
نوح بٹ نے سنیچ میں 173 اور کلین اینڈ جرک میں 232 کلوگرام اٹھا کر سونے کا میڈل جیتا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھایا جو کامن ویلتھ گیمز میں اب تک سب سے زیادہ اٹھایا جانے والا وزن ہے۔
نوح دستگیر بٹ نے 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں ویٹ لفٹنگ میں کانسی کا میڈل جیتا تھا۔قبل ازیں وہ کامن ویلتھ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ کے 2015 تا 2017 کے مقابلوں میں دو چاندی اور دو کانسی کے میڈلز بھی اپنے نام کرچکے ہیں۔


نوح دستگیر بٹ کے کوچ کون ہیں؟
نوح دستگیر بٹ کے کوچ ان کے والد غلام دستگیر ہیں۔ان کا شمار بھی پاکستان کے سرفہرست ویٹ لفٹرز میں ہوتا ہے۔ انھوں نے 1984 میں ایشین ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ میں کانسی کا میڈل جیتا، چار دفعہ ساؤتھ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتے اور وہ 1981 سے 1998 تک ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کے نیشنل چیمپئن رہے۔
نوح دستگیر بٹ نے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی بار (کامن ویلتھ گیمز 2018 میں گولڈ میڈل حاصل نہ کرنے کی وجہ سے) ان کے والد کچھ عرصے تک ان سے ناراض رہے اور بات چیت نہیں کی۔اس لیے اس بار (گولڈ میڈل جیتنے کے بعد) بہتر محسوس کررہا ہوں۔انھوں اس گولڈ میڈل کو اپنے والد کے نام کیا۔

 

متعلقہ عنوانات