کوڈ میں لکھا ہے مضموں نالۂ شب گیر کا

کوڈ میں لکھا ہے مضموں نالۂ شب گیر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا


کس نے چھوڑا ہے مکوڑا صفحۂ قرطاس پر
نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا


کیا قیامت ہے گرفتاری کے وارنٹ آ گئے
میں نے تو بوسہ لیا تھا خواب میں تصویر کا


یہ مریض عشق ہے مجھ کو غلط فہمی ہوئی
اس کا میڈیکل کرایا کیس ہے تبخیر کا


منفی و مثبت کا چکر گردش شام و سحر
یہ نوشتہ ہے پیا جی آپ کی تقدیر کا