چوٹ
اک روئے چلائے تڑپے کلپے اور کلپائے
اک اک سے کہے رام کہانی
دل کا درد بتائے
من کی چوٹ دکھا بیچارہ سودائی کہلائے
اک جھلائے طیش میں آئے
بپھرے اور بل کھائے
آنسو پی پی کر رہ جائے
جان پہ دکھ سہہ جائے
تیرے ساتھ لڑائی ٹھانے لیکن منہ کی کھائے
اک چھپ چھپ کر نیر بہائے
من کو یہ سمجھائے
چپ چپ جان پہ سہہ جا پگلے
ایشور کا انیائے
اپنی آن بچائے لیکن وہ پاپی بن جائے
میں تیری کرنی پر راضی
منہ سے نہ نکلے ہائے
میرے من کا گھاؤ پھر بھی گہرا ہوتا جائے
جگ کی آنکھیں بند کئے ہے یہ کایا کی اوٹ
میری دونی ہو گئی چوٹ