چین میں کورونا وائرس پھر سر اٹھانے لگا: دوبارہ لاک ڈاؤن
کورونا وائرس تین برس سے پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اب کورونا وائرس سے متعلق تمام پابندیوں کو تقریباً ختم کردیا گیا ہے اور زندگی اپنے معمول پر واپس آچکی ہے۔ لیکن پاکستان اور چین سمیت کئی ممالک میں کورونا کے نئے ویری اینٹ اورعالمی آمدورفت کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا کورونا کا خطرہ ٹل گیا ہے یا نہیں۔چین میں دوبارہ لاک ڈاؤن کیوں لگایا گیا ہے؟اب تک دنیا میں کتنے افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے؟کیا ہمیں کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے آج بھی احتیاط کی ضرورت ہے؟ آئیے اس کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کورونا وائرس میں اضافہ:چین میں دوبارہ لاک ڈاؤن
چند دن قبل تازہ خبر آئی ہے کہ چین میں کورونا کی بیماری نے پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ چین کے سب سے بڑے تجارتی شہر شنگھائی میں مارچ 2022 میں ایک بار پھر مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا جسے دو مہینے بعد یکم جون 2022 کو ختم کردیا گیا اور کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے کا اعلان کیا گیا۔ لیکن تاحال شنگھائی کے سکول بند ہیں۔ اسی طرح چینی دارالحکومت میں بھی اس وبا کے دوبارہ تیزی سے پھیلاؤ کی خبریں آرہی ہیں۔ بیجنگ میں بھی اکثر سکول آج بھی بند ہیں۔ اس کے علاوہ سفری پابندیوں میں بھی سختی کی گئی ہے۔ رواں ہفتے میں بیجنگ اور شنگھائی میں کورونا وائرس کے سو سے زائد کیس رپورٹ کیے گئے۔جن میں زیادہ تر کیسز کثیر آبادی والے علاقوں میں رپورٹ کیے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کا خطرہ ایک بار پھر سر پر منڈلانے لگا ہے۔
بیجنگ اور شنگھائی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ گزشتہ ہفتے چین کی سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس تقریباً ڈیڑھ فیصد کم رہا جو کہ گزشتہ تین ہفتوں میں سب سے زیادہ نقصان ہے۔
یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس کی نئی شکل 'فلورونا' کیا ہے؟
مزید جانیے: افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا خاتمہ کیسے ہوا؟
کورونا وائرس سے دنیا میں کتنے لوگ متاثر ہوئے؟
کورونا وائرس کی نئی قسم جسے ناول کورونا وائرس یا کووڈ19 کا نام دیا گیا سب سے پہلے 30 دسمبر 2019 کو چینی شہر ووہان میں رپورٹ کیا گیا۔ عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کو 11 فروری 2020 کو ،کووڈ 19' کا نام دیا جبکہ 11 مارچ 2020 کو سرکاری طور پر کورونا وائرس کو 'عالمی وبا' کا درجہ دے دیا گیا۔ اس کے بعد کیا ہوا وہ ہم سب جانتے ہیں۔ چین جہاں سے اس بیماری کا آغاز ہوا۔۔۔اس پر قابو پانے میں پہل بھی چین نے ہی کی۔عالمی ادارہ صحت کے تازہ اعداد وشمار (15 جون 2022)کے مطابق دنیا میں 534،495،291 (ترپن کروڑ چوالیس لاکھ پچانوے ہزار دو سو اکانوے) افراد کوروناوائرس کا شکار ہوئے اور 6،311،088 (تریسٹھ لاکھ گیارہ ہزار اٹھاسی) لوگ جاں بحق ہوگئے۔جبکہ پاکستان میں 1،531،581( پندرہ لاکھ اکتیس ہزار پانچ سو اکاسی) لوگ کورونا سے متاثر ہوئے اور اس سے 30،382 (تیس ہزار تین سو بیاسی) افراد موت کے منھ میں چلے گئے۔
کورونا وائرس کے خطرے سے کیسے محفوظ رہا جائے؟
یاد رکھیے کہ وائرل بیماریوں سے بچاؤ دو طرح سے ممکن ہے ایک ویکسی نیشن اور دوسرا حفاظتی تدابیر۔کووڈ19 نے ہمارے معمولات میں ایک زبردست تبدیلی لے کر آئی ہے۔ ایک تو ہمیں اس دور میں جن مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کیا ہے اس سے سیکھیں اور مستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔
کورونا وائرس کے خطرے سے بچاؤ کے لیے تدابیر:
1۔ کورونا ویکسین لازمی لگوائیے: پاکستان میں 12 سال عمر سے زائد افراد کے لیے ویکسی نیشن کی سہولیات دستیاب ہیں۔اپنے بچوں کو جو بارہ سال کی عمر کو پہنچیں ان کو کورونا ویکسی نیشن لازمی کروائیں۔ مزید جنھوں نے دو خوراکیں (ڈوز) لگوا چکے ہیں وہ 'بوسٹر ڈوز' لازمی لگوائیں۔امریکہ میں 6 سال عمر کے بچوں کو بھی ویکسی نیشن کی منظوری دے دی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: کورونا ویکسین نے کیسے دنیا کو تباہی سے بچا لیا؟ جانیے ویکسین کی کہانی
2۔ غذا متوازن رکھیے: صحت مند اور متوازن غذا کو معمول کا حصہ بنائیے۔ موسمی پھل ،وٹامنز اور مائیکرونیوٹرینٹس (ایسی غذائی اجزا جن کی بہت کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کیلسم وغیرہ) کو لازمی معمول کی غذا کا حصہ بنائیے۔آج کل شدید گرمی کی وجہ سے پروٹین (گوشت وغیرہ)، کیفین (کافی، چائے) وغیرہ کا استعمال کم کردیجیے۔
3۔صفائی نصف ایمان: صفائی ستھرائی کو زندگی کے لازمی امور میں شامل کیجیے۔ خود بھی صاف ستھرے رہیے اور بچوں کو بھی اس کی تربیت دیجیے۔ بطور مسلمان پاکی اور صفائی ایمان کا تقاضا بھی ہے۔پینے کے لیے صاف پانی کا استعمال،پھلوں کو دھوکر کھانا،کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا، کھانے کے بعد دانت برش کرنا، ماحول کو صاف ستھرا رکھنا وغیرہ جیسے اعمال کو زندگی کا حصہ بنائیے۔
کورونا وبا سے ہم نے کیا سبق سیکھے ہیں؟
یاد رکھیے چیلنجز اور مشکلات انسان کو ہرانے یا اس کے خاتمے کے لیے نہیں آتی بلکہ آزمائش اور امتحان کے لیے آتی ہیں۔ آیا ہم ان حالات میں خدا کی ذات کی طرف رجوع کرتے ہیں یا نہیں، ماضی اور حال کی غلطیوں سے عبرت حاصل کرتے ہیں یا نہیں، مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کے لیے تیار ہوتے ہیں یا نہیں۔۔۔کورونا وائرس بھی ہمارے لیے کئی سبق چھوڑ کر گیا ہے، آئیے ہم اپنی زندگی کو نئے سرے سے شروع کریں اور مستقبل کی منصوبہ بندی خاص طور پر آخرت کی تیاری کے لیے خود کو تیار کریں۔