چھوڑ آئے وہ چشم تر تنہا
چھوڑ آئے وہ چشم تر تنہا
اب سمندر ہے اور سفر تنہا
سخت مشکل ہے ہم خیالی بھی
میں ادھر اور وہ ادھر تنہا
ایک سورج کے انتظار میں ہے
اک ستارہ دم سحر تنہا
اک سفر کٹ گیا تمہارے ساتھ
اور اک رہ گیا سفر تنہا
بھیڑ میں راستہ نہیں ملتا
شہر ایسا کہ ہر بشر تنہا
آج گھر میں نہیں ہے کوئی بھی
آج دیکھوں گا رہ کے گھر تنہا