چارلی چپلن اور سرکس
چارلی چپلن کہتے ہیں :
جب میں بہت چھوٹا تھا ، ایک دفعہ اپنے بابا کے ساتھ سرکس دیکھنے گیا، ٹکٹس کے حصول کے لیے ایک لمبی قطار میں کھڑا ہونا پڑا۔
ہمارے سامنے چھے بچوں اور ماں باپ پر مشتمل ایک غریب سی فیملی تھی۔ ان کے کپڑے پرانے مگر صاف تھے۔
بچے سرکس کے بارے میں بات کرتے ہوئے بہت خوش اور پر جوش دکھائی دے رہے تھے۔
جب ان کی باری آئی تو ان کا باپ ٹکٹس خریدنے کے لیے کھڑکی کی طرف بڑھا اور ٹکٹ کی قیمت پوچھی، پھر اپنی بیوی کے کان میں کچھ کہنے لگا، اس کے چہرے پر شرمندگی اور دکھ تھا۔۔
پھر میں نے دیکھا، بابا نے اپنی جیب سے بیس ڈالر نکالے اور زمین پر پھینک دیے، اپنا ہاتھ اس آدمی کے کندھے پر رکھا اور کہا : " آپ کے پیسے گر گئے !!!"
اس نے بابا کی طرف دیکھا (اس کی آنکھوں میں آنسو تھے) اور کہا: "بہت شکریہ بھائی۔"
جب وہ سرکس کے لیے اندر چلے گئے تو بابا نے مجھے میرے ہاتھ سے پکڑا اور ہم پیچھے ہٹ آئے؛ کیوں کہ بابا کے پاس بس وہی بیس ڈالر تھے جو انھوں نے اس شخص کو دے دیے۔۔!!
اور اس دن سے مجھے میرے ابا جان پہ بے حد فخر ہے اور اس بات پر بھی کہ میں ان کا بیٹا ہوں۔ وہ میری زندگی کا سب سے پیارا اور حسین منظر تھا، اس سرکس سے بھی پیارا، جو میں نہیں دیکھ پایا۔