چڑھتی ہوئی ندی ہے کہ لہراتی ہے

چڑھتی ہوئی ندی ہے کہ لہراتی ہے
پگھلی ہوئی بجلی ہے کہ بل کھاتی ہے
پہلو میں لہک کے بھینچ لیتی ہے وہ جب
کیا جانے کہاں بہا لے جاتی ہے