چاند کی بڑھیا
سنا ہے چاند ہے سونے کا انڈا
سنا ہے چاند کا موسم ہے ٹھنڈا
سنا ہے چاند میں ہیں خاک پتھر
سنا ہے چاند میں ہیں لعل و گوہر
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
سنا ہے چاند کے لب سرخ سنہرے
سنا ہے چاند میں ہیں غار گہرے
سنا ہے چاند میں چاندی کے دریا
بہت سندر بہت انمول بڑھیا
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
سنا ہے چاند ہے ماموں ہمارا
ہمیشہ چندا ماموں ہی پکارا
خلا میں پست ہے بالا ہوا ہے
زمیں کی گود کا پالا ہوا ہے
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے
وہ دن وہ رات وہ سورج وہ تارے
وہ ٹیلے وادیاں دریا کنارے
ندی وہ نور کی کرنوں کی نیا
سنا ہے چاند میں سب کچھ ہے بھیا
مگر وہ چاند کی بڑھیا کہاں ہے