چالاک

تدبیر کا کھوٹا ہے مقدر سے لڑا ہے
دنیا اسے کہتی ہے کہ چالاک بڑا ہے
خود تیس کا ہے اور دلہن ساٹھ برس کی
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہے