چالاک ہیں سب کے سب بڑھتے جاتے ہیں

چالاک ہیں سب کے سب بڑھتے جاتے ہیں
افلاک ترقی پہ چڑھتے جاتے ہیں
مکتب بدلا کتاب بدلی لیکن
ہم ایک وہی سبق پڑھتے جاتے ہیں