چاہتوں کا ثمر مل گیا
چاہتوں کا ثمر مل گیا
تجھ سا اہل نظر مل گیا
تو مجھے راہ میں کیا ملا
اک جواز سفر مل گیا
اک شعور محبت ہمیں
تیرے زیر اثر مل گیا
تیرے معیار کا تو نہیں
ہاں مگر چارہ گر مل گیا
میری تکمیل ہونے لگی
وہ سراپا ہنر مل گیا
تم سنبھالو یہ دیوار زر
آدمیت کا در مل گیا
دل میں جاگی تھی اس کی لگن
تا بہ حد نظر مل گیا
تو ملا تو تھکن جاگ اٹھی
یوں لگا جیسے گھر مل گیا