اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے میر تقی میر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال بہتر تھا یہی کہ ووہیں سوتے رہتے