بتوں سے عشق گر بے مال و زر ہوگا تو کیا ہوگا

بتوں سے عشق گر بے مال و زر ہوگا تو کیا ہوگا
پھٹیچر کی محبت کا اثر ہوگا تو کیا ہوگا


اگر درپیش طوفانی سفر ہوگا تو کیا ہوگا
اور آگے آگے بدھو راہ بر ہوگا تو کیا ہوگا


کروں تو عرض مطلب ان سے لیکن ڈر یہ لگتا ہے
اگر ہوگا تو کیا ہوگا مگر ہوگا تو کیا ہوگا


ابھی تو حضرت واعظ مذمت مے کی کرتے ہیں
اگر مے خانے میں ان کا گزر ہوگا تو کیا ہوگا


طواف کعبہ پر جس روز ہوں گے شیخ آمادہ
اسی دن ان کا گرجا میں ڈنر ہوگا تو کیا ہوگا


عبث اے دوست ہنستے ہو کسی کی چشم احول پر
تمہارا بھی کوئی کانا پسر ہوگا تو کیا ہوگا


نہ ہنس اتنا مری فہرست عصیاں دیکھ کر زاہد
تری فرد عمل میں بھی صفر ہوگا تو کیا ہوگا


یہ ہر پہلو پہ درد دل رہے گا درد دل ہم دم
ادھر ہوگا تو کیا ہوگا ادھر ہوگا تو کیا ہوگا


عمل دار مساوات آہ تو نے یہ نہیں سوچا
اپر ہوگا تو کیا ہوگا لور ہوگا تو کیا ہوگا


ہمارے رہبران قوم و ملت شوقؔ کیا کم ہیں
وطن میں گر نہ کوئی باربر ہوگا تو کیا ہوگا