برا نہ مان کہا ہے یہ میں نے وحشت میں
برا نہ مان کہا ہے یہ میں نے وحشت میں
مرے سلیقہ سے میری نبھی محبت میں
نہیں ہے اس کے سوا کچھ مری حکایت میں
خوشی کے حرف لکھے میں نے غم کی حالت میں
یہ جان کر ہوا مشغول میں تلاوت میں
بہت ہے فائدہ خوشبوؤں کی تجارت میں
تو ہی بتا کہ میں خود کو کہاں تلاش کروں
بچھڑ گیا ہوں میں خود سے تری محبت میں
بہت ضروری ہے خود سے مکالمہ کرنا
زیادہ لطف جب آنے لگے عبادت میں
ہزار خواہشیں پا لیں ہزار خواب بنے
ملا وہی جو لکھا تھا ہماری قسمت میں
زوال کہنا پڑے گا اسے بھی قدروں کا
فریب کھاتا نہیں اب کوئی مروت میں
وہ شخص جو ترے دکھ درد اوڑھے پھرتا تھا
اسی کا ذکر نہیں ہے تری مسرت میں
چٹختی کیسے نہ اس کے مکان کی بنیاد
نقب لگائی تھی اس نے پڑوس کی چھت میں
کبھی فراق کی گھڑیاں کبھی وصال کے پل
ہمیشہ رہتی نہیں زیست ایک حالت میں
علاج جس کا کسی سے نہ ہو سکا شیبانؔ
کچھ ایسا درد ہے پنہا ہماری ہجرت میں