برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا
برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا
یہ اٹھتے بیٹھتے ذکر وفا اچھا نہیں لگتا
جہاں لے جانا ہے لے جائے آ کر ایک پھیرے میں
کہ ہر دم کا تقاضائے ہوا اچھا نہیں لگتا
سمجھ میں کچھ نہیں آتا سمندر جب بلاتا ہے
کسی ساحل کا کوئی مشورہ اچھا نہیں لگتا
جو ہونا ہے سو دونوں جانتے ہیں پھر شکایت کیا
یہ بے مصرف خطوں کا سلسلہ اچھا نہیں لگتا
اب ایسے ہونے کو باتیں تو ایسی روز ہوتی ہیں
کوئی جو دوسرا بولے ذرا اچھا نہیں لگتا
ہمیشہ ہنس نہیں سکتے یہ تو ہم بھی سمجھتے ہیں
ہر اک محفل میں منہ لٹکا ہوا اچھا نہیں لگتا