برأت عابد ادیب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں رگوں میں دوڑتا پھرتا لہو پھر تھم گیا ہے ہوائیں تیز ہیں سانسوں کی ہلچل رک گئی ہے ریڑھ کی ہڈی میں چیونٹی رینگتی ہے جسم میں پورے حرارت بڑھ گئی ہے ذائقہ کڑوا کسیلا ہو گیا ہے کہ شاید پھر کوئی اپنا پرایا ہو گیا ہے