بوجھ اتنا بھر گئی تھی روح سبک نکل کے

بوجھ اتنا بھر گئی تھی روح سبک نکل کے
اک اک کا منتظر تھا دو چار گام چل کے
حالانکہ گھر سے تربت کچھ دور تھی نہ اپنی
پہنچا مرا جنازہ کاندھے بدل بدل کے