بیوگ
من میں امنگیں جی میں ترنگیں
روپ انوپ جوانی
دنیا ایک کہانی
من کی مینا چہکی
میری دنیا مہکی
جھوم جھوم کر گھوم رہی تھی میرے من میں آیا
پھول کی شوبھا ہے کس کارن
کیسی ہے بو باس
جب نہیں بھونرا پاس
مٹیں امنگیں
بجھیں ترنگیں
من سے اٹھی ہوک
دب کر رہ گئی کوک
بیت گیا دن
شام ہوئی
پھر چھا گئی کالی رات
اندھیاری
اندھ کاری
اندھیاری اندھ کاری جس سے جیون کھائے مات
میرے من میں پھر سے پھولی آشا کی پھلواری
جگ جگ یہ اندھیاری
جس نے تاروں کی جھلمل سے پہنچایا سندیس
ان نینوں کو دیکھ رہے ہیں پی بیٹھے پردیس