بن بلایا مہمان

کس طرح اس سے جان چھڑاؤں میں کیا کروں
مجھ کو ہے یہ خیال ہراساں کیے ہوئے
جانے کا نام ہی نہیں لیتا وہ نیک بخت
''مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے''