بیتے ہوئے دن خود کو جب دہراتے ہیں
بیتے ہوئے دن خود کو جب دہراتے ہیں
ایک سے جانے ہم کتنے ہو جاتے ہیں
ہم بھی دل کی بات کہاں کہہ پاتے ہیں
آپ بھی کچھ کہتے کہتے رہ جاتے ہیں
خوشبو اپنے رستہ خود طے کرتی ہے
پھول تو ڈالی کے ہو کر رہ جاتے ہیں
روز نیا اک قصہ کہنے والے لوگ
کہتے کہتے خود قصہ ہو جاتے ہیں
کون بچائے گا پھر توڑنے والوں سے
پھول اگر شاخوں سے دھوکا کھاتے ہیں