بیت گیا ہے پیار کا موسم گھر گھر صحرا جیسا ہے
بیت گیا ہے پیار کا موسم گھر گھر صحرا جیسا ہے
دل کے دروازے پر اب تو خاموشی کا پہرا ہے
سات سمندر پار جو آ کر دشت فضا کو دیکھا ہے
ریت کا منظر آنکھوں میں ہے دل میں خوف کا دریا ہے
اس کی کشتی ڈوب گئی تھی بیچ بھنور میں آ کے مگر
کس مشکل سے جان بچا کر ساحل تک وہ آیا ہے
ظلمت کی راہوں میں ہم بھی گم ہو کر رہ جاتے مگر
نور کا پیکر ساتھ ہمارے آگے آگے چلتا ہے
بھول گیا ہوں سب کچھ سالمؔ مجھ کو کچھ بھی یاد نہیں
یادوں کے آئینے میں اب اک اک چہرہ دھندلا ہے