بھیڑا گھاٹ

بندھ گیا ہے چاندنی سے کیا سہانہ سا سماں
نربدا ہے یا ہے رنگ و روپ کا دریا رواں
جگمگاتے چاند کی کرنوں سے ہے اجلے پہاڑ
کیا کہوں یہ ہیں حقیقت یا کہ سپنوں کا جہاں