میاں چنوں میں کیا ہوا؟ بھارت کو وضاحت دینا ہو گی

اِس بات سے آپ سب بخوبی آگاہ ہوں گے کہ بھارت اکثر و بیشتر طے شدہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتا رہتا ہے۔ کبھی بارڈر پر تو کبھی سمندری راستوں کے ذریعے۔ لیکن اللہ کا احسان ہے کہ پاکستان کی فوجیں ہر دم ملک کی حفاظت اور امن و سکون قائم رکھنے کے لیے ہر دم  چاق وچوبند نظر آتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود پاکستان کو کوئی بھی نقصان پہنچانے سے قاصر رہا ہے۔ جب بھی بھارت نے جارحانہ حکمتِ عملی اختیار کی پاکستانی افواج نے بھی بھر پور جوابی کاروائی کی۔

مياں چنوں پاکستان کا ایک شہر ہے جو صوبۂ پنجاب کے ضلع خانیوال میں واقع ہے  اور پاکستان کے کئی بڑے شہروں (لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی)  کے راستے میں آتا ہے۔  یہ شہر   تعلیم و صحت اور تعمیرات کے شعبے میں حالیہ برسوں میں کافی ترقی کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں  بھارت سے پاکستان آنے والے میزائل نما شئے کا واقعہ پیش آیا۔یہ میزائل ۹مارچ کو شام ۶بج کر ۳۳منٹ پر پاکستانی حدود میں آ کر گرا۔  مذکورہ  ’شئے‘ پاکستانی فضائی حدود میں چند منٹ تک رہی اور ۲۶۰ کلومیٹر تک کا سفر کیا، جس کے بعد پاک فضائیہ نے اسے گرایا۔یہ میزائل راستے سے بھٹک کر پاکستانی حدود میں داخل ہوا، جس کے گرنے سے کچھ سویلین تنصیبات کو نقصان پہنچا تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں میزائل گرنے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا:

” میاں چنوں میں کیا ہوا؟ بھارت کو وضاحت دینا ہو گی۔“

ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شئے‘ کی مکمل نگرانی کی۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔ اگر ملکی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج تیار ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا :

” بھارتی حدود سے آنے والی چیز کی بروقت مانیٹرنگ کر کے اس کے خلاف فوری کارروائی کی گئی اور مذکورہ ’شئے‘ غیر مسلح تھی۔ بھارت نے جس جگہ سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی وہ عالمی ایئر ٹریفک کا روٹ ہے، جہاں پر قطر ایئرویز سمیت دیگر عالمی ایئر لائنز چلتی ہیں۔“

بھارت کا مؤقف ہے کہ:

”نئی دلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کا کہنا ہے کہ ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ان کا میزائل چل پڑا جو کہ پاکستان کے ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں جا کر گرا۔“

ترجمان دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ بھارت پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اور تفصیل فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس واقعے کے بارے میں حقائق کا درست تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بھارت سے سوالات

  • بھارت واضح کرے کیا بھارتی میزائل معمول کی دیکھ بھال کے تحت بھی لانچ کے لیے تیار کیے گئے ہیں؟
  • بھارت بتائے کہ وہ میزائل کے حادثاتی لانچنگ کے بارے میں پاکستان کو فوری طور پر مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا؟
  • بھارت نے پاکستان کی جانب سے واقعے کا اعلان ہونے اور وضاحت طلب کیے جانے تک معاملے کو تسلیم کرنے کا انتظار کیوں کیا؟
  • نااہلی کی انتہا کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر نے؟
  • بھارت واضح کرے کہ اس کے پاس حادثاتی میزائل لانچ سے بچنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
  • بھارت اپنے میزائل کی پرواز کے راستے اور ٹریجیکٹری کی وضاحت دے جب کہ یہ بھی بتائے کہ آخر کار یہ میزائل پاکستان میں داخل کیسے ہوا؟

 

نئی دہلی میں سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے سینئیر فیلو سشانت سنگھ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،  ’اس وقت تمام تر بحث کا مرکز یہی ہے کہ اگر یہ میزائل کسی بڑے شہر کی طرف جاتا تو کیا ہوتا؟ یہ تو شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

سشانت نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی نظام خاصا بہتر ہے۔ ’لیکن اس کے باوجود کوئی بھی دفاعی نظام یہ اندازہ نہیں لگا سکتا کہ سرحد پار سے آنے والا میزائل حادثاتی طور پر چلایا گیا ہے یا نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے والی کوئی بھی شئے حملہ ہی تصور کی جاتی ہے۔  ’ایسی صورت میں دفاعی قواعد و ضوابط تو یہی کہتے ہیں کہ میزائل آنے کی صورت میں آپ بھی جوابی حملہ کریں۔ تو پاکستان کی جانب سے ایسا نہ کرنا سمجھداری کے ساتھ ساتھ ایک سلجھا ہوا فیصلہ بھی ہے۔‘

یاد رہے کہ بھارت نے اپنا مؤقف اِس واقعے کے دو دِن بعد پیش کیا۔ اگر یہ صرف ایک ”غلطی“ تھی تو کیا بھارت کا ۴۸ گھنٹوں تک خاموش رہنا اُس کے بیان کے مطابق ہے یا اِس خاموشی میں بے پناہ بھید چھپے ہیں۔

متعلقہ عنوانات