بیزار اس قدر ہیں تری بے رخی سے ہم

بیزار اس قدر ہیں تری بے رخی سے ہم
مدت ہوئی کہ ملتے نہیں ہیں کسی سے ہم


پوچھا کسی نے حال تو بس مسکرا دئے
سچ بات کو بھی ٹال گئے سادگی سے ہم


اپنے بھی بد گماں ہیں زمانہ بھی ہے خفا
باز آئے ترے عشق تری دلبری سے ہم


ہم کو ہمارے گھر کا اندھیرا عزیز ہے
رہتے ہیں دور دور نئی روشنی سے ہم


کوئے بتاں سے ہم بھی گزرتے ہیں گاہ گاہ
رکھتے ہیں رسم و راہ مگر دور ہی سے ہم


ہم شاعری کو بوجھ سمجھتے نہیں مجیدؔ
لیتے ہیں زندگی کا مزا شاعری سے ہم