بے وفا کے کوچے میں

نوعمر ی کے زمانے میں شوکت تھانوی نے ایک غزل کہی اور بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ماہنامہ’’ترچھی نظر‘‘ میں چھپوانے میں کامیاب ہوگئے ۔ غزل کا ایک شعر تھا ۔
ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے
ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں
شوکت تھانوی کے والد کی نظر سے اپنے صاحبزادے کایہ کارنامہ گزرا تو اس شعر کو پڑھ کر بہت سیخ پا ہوئے اور شوکت کی والدہ کو یہ شعر سناکر چیختے ہوئے بولے۔’’میں پوچھتا ہوں یہ آوارہ گرد آخر اس کوچے میں جاتا ہی کیوں ہے؟‘‘