بینائی کے عارضے کا علاج

ہفتے میں صرف ایک  بار، تین منٹ،  صبح سویرے،  گہری سرخ  روشنی دیکھنے سے، گرتی ہوئی بینائی کو نمایاں طور پر  بہتر کیا جا  سکتا ہے۔ یہ انکشاف، یونیورسٹی  کالج لندن کے محققین نے، اپنی نیچر جریدے میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں  کیا۔ ان کی یہ تحقیق، پہلے کی  جانے والی ان کی اپنی ہی تحقیق کا تسلسل ہے، جس میں انہوں نے اس بات کا پتہ چلایا تھا کہ گہری سرخ روشنی  کیسے آنکھ کے ریٹینا میں موجود  طاقت پہنچانے والے mitochondria  سیلز کو   متحرک کر دیتی  ہے۔ اس تحریک سے قدرتی طور پر زوال پذیر بینائی کو بڑھانے میں مدد  مل جاتی ہے۔

اپنی موجودہ تحقیق میں، سائنسدان یہ  دیکھنا  چاہتے تھے کہ ایک ہفتے میں تین منٹ، انسانی آنکھ کو سرخ روشنی کے سامنے رکھنے  سے اس پر کیا اثر پڑے گا۔ اپنی ایک اور تحقیق میں یونیورسٹی کالج لندن کے محققین نے، سرخ روشنی کے تین منٹ تک کے استعمال کے اثرات کا دن کے مختلف اوقات کے  مابین موازنہ بھی کیا۔ اپنی  تحقیقات سے محققین اس نتیجہ پر پہنچے کہ صبح کے وقت 670 نینو میٹر    ویو لینتھ کی  گہری سرخ روشنی، تین منٹ آنکھ کے سامنے آنے  سے  رنگوں  کے مابین فرق  کرنے کی صلاحیت میں اوسطاً 17 فیصد بہتری  آتی ہے اور  روشنی کا  ایک مرتبہ سامنا کرنے  کے اثرات کم از کم ایک ہفتے تک برقرار   رہتے ہیں۔ تاہم محققین نے یہ بھی بتایا کہ دوپہر میں  وہی   ٹیسٹ  کرنے سے کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گہری سرخ روشنی کے فوائد کا انکشاف، جو نتائج سے ہوا ہے، آنکھوں کی صحت کے لیے ایک  اہم پیش رفت ہے۔  یہ گرتی ہوئی  بینائی کے سستے علاج کی   طرف اہم سنگ میل ہے، جس سے عالمی سطح پر قدرتی طور پر زوال پذیر بینائی سے متاثر لاکھوں لوگوں کی مدد  کی جا  سکتی ہے۔

تقریباً 40 سال کی عمر کے  افراد  کی آنکھ کے ریٹینا میں  خلیات کمزور ہونے لگتے ہیں۔ اس  کمزوری کی جزوی  وجہ، مائٹوکونڈریا سیلز کا کمزور ہونا ہے۔ مائٹوکونڈریا سیلز کا کردار  توانائی یعنی اے ٹی پی  پیدا کرنا اور آنکھ کے  دیگرسیلز کے افعال کو بڑھانا ہوتا ہے۔ ان کی کمزوری سے بینائی خاصی متاثر ہونے لگتی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر جیفری نے کہا کہ مائٹوکونڈریا میں  بڑی ویو لنتھ کی  روشنی  کے لیے خاص حساسیت ہوتی ہے۔  650 سے 900نینو میٹر کی ویو لنتھ کی روشنی، mitochondria  سیلز کی توانائی  پیدا کرنے کی  صلاحیت  میں اضافہ کرتی ہے۔  پروفیسر نے مزید کہا  کہ ایک سادہ ایل ای ڈی کا ہفتے میں تین منٹ تک کا استعمال mitochondria سیلز کو  ریچارج کر دیتا ہے بالکل بیٹری کی طرح۔ اور صبح کے وقت اس روشنی کا استعمال تو واقعی نتیجہ خیز ہے۔ یہ ٹیکنالوجی سادہ اور بہت محفوظ ہے۔

پروفیسر جیفری نے کہا کہ 670نینو میٹرز لمبی  ویو لینتھ کی روشنی کے ذریعے فراہم کی جانے والی توانائی قدرتی ماحولیاتی روشنی میں پائی جانے والی توانائی سے زیادہ نہیں ہے۔  اس ٹیکنالوجی کے بالکل سادہ ہونے کی وجہ سے یقین  ہے کہ  عام لوگوں کے لیے،  لمبی ویو لینتھ والی گہری سرخ روشنی والی ڈیوائس، سستی قیمت پر دستیاب ہو سکتی ہے۔

لوگ  آنکھ کے سیلز کو ریچارج کرنے کے لیے اس سرخ روشنی کو ہفتے میں ایک دفعہ تین  منٹ کے لیے بالکل آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں۔

 

مترجم: فرقان احمد