بے چین وہ رہتا ہے مرے پاس سے جا کے

بے چین وہ رہتا ہے مرے پاس سے جا کے
دیکھا ہے کئی بار مجھے اس نے بھلا کے


آنے سے ترے رنگ بدل دے گی تمنا
الفاظ بدل جائیں گے اے دوست دعا کے


یہ برق یہ گل اور چمکتے ہوئے تارے
سب جلوے ہیں یہ آپ کے ہنسنے کی ادا کے


میں نے بھی بتایا کہ مرا حوصلہ کیا ہے
تیور تو بہت تیز تھے طوفان بلا کے


ظاہر ہوئے جب راز محبت تو خلش کیا
جاتا ہے تو جائے کوئی دامن کو چھڑا کے


ہم قوت پرواز میں ثانی نہیں رکھتے
توڑے ہیں جو در بند تھے ہم نے ہی خلا کے


یہ مان لیا ہم تو ہیں ناکام محبت
تم اور کسی سے بھی دکھاؤ تو نبھا کے


بے باک نگاہوں میں مری ایسی کشش تھی
وہ بھول گئے آج تو انداز حیا کے


ان آنکھوں میں آنسو تھے مرا حال جو دیکھا
منزل نے قدم چوم لیے آبلہ پا کے


وہ روز سہیلؔ ایک نئی چھیڑ کرے ہے
وہ یوں ہی بگاڑے گا مری بات بنا کے