مینیجر کی پریشانی!
اس کو زندگی میں حیرت کا شدید ترین جھٹکا لگا جب مالکان نے اس کو نئے سپر سٹور کے ملازمین کا سامان رکھوانے، سٹور کی تزئین و آرائش میں مدد کرنے اور ان کے چائے پانی کا خاص خیال رکھنے کو کہا۔
برطانیہ، چین اور ملائشیا کے مشہور سپر اسٹورز میں کام کرنیوالے ایک لائق فائق مینیجر کو "بن داؤد سپر اسٹوز" مکہ میں کام کرنےکا اتفاق ہوا۔
وہ برطانوی نژاد تھا اور بزنس مینجمنٹ کی کتابوں میں اس نے ہمیشہ اپنے مد مقابل (competitor) کو نیچا دکھا کر آگے بڑھنا ہی سیکھا تھا۔ مکہ مکرمہ میں کچھ عرصہ وہ بطور ریجنل مینیجر اپنی خدمات سرانجام دیتا رہا۔ اسی دوران اس نے دیکھا کہ ایک دوسرے نام کے سپر اسٹور کی برانچ اس کے اسٹور کے بالکل سامنے کھلنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔
اس نے سوچا کہ یہ لوگ ادھر آکر اس کی سیلز پر اثر انداز ہوں گے ۔ لہذا اس نے فورا بن داؤد سپر اسٹوز کے مالکان کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں اس نے اس نئے سپر اسٹور کے متعلق کچھ معلومات، مشورے اور آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کرنے کی تجاویز دیں۔۔۔اس کو زندگی میں حیرت کا شدید ترین جھٹکا لگا جب مالکان نے اس کو نئے سپر اسٹور کے ملازمین کا سامان رکھوانے، سٹور کی تزئین و آرائش اور ان کے چائے پانی کا خاص خیال رکھنے کو کہا۔
اس کی حیرت کو ختم کرنے کیلئے بن داؤد اسٹورز کے مالکان نے کہا کہ وہ اپنا رزق اپنے ساتھ لائیں گے اور ہمارا رزق ہمارے ساتھ ہوگا۔ اپنے لکھے گئے رزق میں ہم ایک ریال کا اضافہ نہیں کرسکتے اگر اللہ نہ چاہے۔ اور نئے اسٹور والوں کے رزق میں ہم ایک ریال کی کمی نہیں کرسکتے اگر اللہ نہ چاہے۔ تو کیوں ناں ہم بھی اجر کمائیں اور مارکیٹ میں نئے آنیوالے تاجر بھائی کو خوش آمدید کہہ کر ایک خوشگوار فضا قائم کریں۔
دوسرا واقعہ مشہور پولٹری کمپنی کا ہے۔
"الفقیہہ پولٹری کمپنی" کے مالک نے مکہ مکرمہ میں ایک عظیم الشان مسجد (مسجد فقیہہ) بھی تعمیر کی ہے۔
واقعہ یوں ہے کہ ان کی مخالف کمپنی "الوطنیہ چکن" لاکھوں ریالوں کی مقروض ہوکر دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گئی۔الفقیہہ کمپنی کے مالک نے جب یہ صورتحال دیکھی تو اپنی مخالف کمپنی کے مالک کو ایک خط بھیجا اور ساتھ ایک دس لاکھ ریال سے زائد کا چیک بھی منسلک کیا۔ اس خط میں لکھا تھا: "میں دیکھ رہا ہوں کہ تم دیوالیہ پن کے قریب کھڑے ہو، میری طرف سے یہ رقم قبول کرو، اگر مزید رقم کی ضرورت ہو تو بتادینا۔ پیسوں کی واپسی کی فکر مت کرنا۔ جب ہوں گے تو لوٹا دینا-"
اب دیکھیے کہ ارب پتی شیخ الفقیہہ کے پاس الوطنیہ کمپنی خریدنے کا ایک نادر موقع تھا لیکن اس نے اپنے سب سے بڑے مخالف کی مالی مدد کرنے کو ترجیح دی۔
یہ دو سچےواقعات ہیں جو ہمیں جہاں تجارت اور کاروبار کے سنہری اسلامی اصولوں سے واقف کرتے ہیں، وہیں زندگی کے بہترین اسلوب سے بھی آشنا کرتے ہیں۔ کسی کی ٹانگ کھینچنے سے آپ کا رزق زیادہ نہیں ہوتا، اس کے نصیب کا جو ہے اس کو مل کر رہے گا۔