بے طرح دل خوشی سے ڈرتا ہے

بے طرح دل خوشی سے ڈرتا ہے
کون اتنا کسی سے ڈرتا ہے


اف رے نیرنگیاں زمانے کی
آدمی آدمی سے ڈرتا ہے


دشمنی ہی نہ ہو مآل اس کا
دل تری دوستی سے ڈرتا ہے


یہ بھی ہے اک تعلق خاطر
کون ورنہ کسی سے ڈرتا ہے


منزلیں گرد بن گئیں پھر بھی
رہ نما رہبری سے ڈرتا ہے


عشق فرما روائے ہفت افلاک
آپ کی برہمی سے ڈرتا ہے


جب سے وہ بے وفا ہوئے ساحرؔ
دل مرا ہر کسی سے ڈرتا ہے