بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے
بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے
فکر فردا گناہ ہوتا ہے
تجھ کو کیا دوسروں کے عیبوں سے
کیوں عبث رو سیاہ ہوتا ہے
مجھ کو تنہا نہ چھوڑ کر جاؤ
یہ خلا بے پناہ ہوتا ہے
زک اسی سے بہت پہنچتی ہے
جو مرا خیر خواہ ہوتا ہے
اس گھڑی اس سے مانگ لو سب کچھ
جب عدمؔ بادشاہ ہوتا ہے