بے نوا ہیں کہ تجھے صوت و نوا بھی دی ہے
بے نوا ہیں کہ تجھے صوت و نوا بھی دی ہے
جس نے دل توڑ دئے اس کو دعا بھی دی ہے
وہ جو طوفاں کو سفینہ کبھی ساحل سمجھے
یورش قطرۂ شبنم سے خفا کیا ہوں گے
ایک بار اور حساب دل و دلدار کرو
نقد جاں نذر ہوئی جنس یقیں لے کے چلو
ھجلہ ناز سے آتے ہیں بلاوے اب کے
آخری بار چلو آخری دیدار کرو