بے لوث و روادار تمہاری ہی طرح ہو

بے لوث و روادار تمہاری ہی طرح ہو
دشمن بھی مرے یار تمہاری ہی طرح ہو


میں ہاتھ سے پھر زہر بھی کھا لوں گا تمہارے
گر وہ بھی اثر دار تمہاری ہی طرح ہو


جاں ہنس کے لٹا دوں گا مگر مجھ میں جو اترے
خواہش ہے وہ تلوار تمہاری ہی طرح ہو


لو پھول مری قبر کی خاطر تو رہے دھیان
ہر پھول کی مہکار تمہاری ہی طرح ہو


افرنگؔ زمانے میں ضروری تو نہیں ہے
ہر شخص کا کردار تمہاری ہی طرح ہو