بے خیالی ہے کچھ خیال نہیں
بے خیالی ہے کچھ خیال نہیں
اب غم جاں کا بھی ملال نہیں
دن نکلتا ہے اور ڈھلتا ہے
ہے غلط دوستو زوال نہیں
زندگی غم تری امانت ہے
تجھ سے میرا کوئی سوال نہیں
دوستوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا
جیب میں جب سے میری مال نہیں
حسن والے بہت ہیں دنیا میں
آپ جیسا مگر جمال نہیں
شاعری اپنا مشغلہ ہے خطیبؔ
راحت جاں ہے یہ وبال نہیں