بٹے رہو گے تو اپنا یوں ہی بہے گا لہو
بٹے رہو گے تو اپنا یوں ہی بہے گا لہو
ہوئے نہ ایک تو منزل نہ بن سکے گا لہو
ہو کس گھمنڈ میں اے لخت لخت دیدہ ورو
تمہیں بھی قاتل محنت کشاں کہے گا لہو
اسی طرح سے اگر تم انا پرست رہے
خود اپنا راہنما آپ ہی بنے گا لہو
سنو تمہارے گریبان بھی نہیں محفوظ
ڈرو تمہارا بھی اک دن حساب لے گا لہو
اگر نہ عہد کیا ہم نے ایک ہونے کا
غنیم سب کا یوں ہی بیچتا رہے گا لہو
کبھی کبھی مرے بچے بھی مجھ سے پوچھتے ہیں
کہاں تک اور تو خشک اپنا ہی کرے گا لہو
صدا کہا یہی میں نے قریب تر ہے وہ دور
کہ جس میں کوئی ہمارا نہ پی سکے گا لہو