بستی کی یہ اونچی حویلی درد کی چادر میں لپٹی
بستی کی یہ اونچی حویلی درد کی چادر میں لپٹی
جانے کس کو دیکھ رہی ہے برسوں سے ویران پڑی
شاید تم کو یاد تو ہوگا اہل خرد وہ دور کہ جب
اہل جنوں کی زنجیروں سے زندانوں میں جان پڑی
مذہب سے کھلواڑ کیا تو اس کا یہ انجام ہوا
مندر بھی ویران پڑا ہے مسجد بھی سنسان پڑی
کس نے کس کو قتل کیا پہچان سکو تو پہچانو
سامنے یہ تلوار پڑی ترشول پڑا کرپان پڑی
جس دن اک ظالم نے اک مظلوم کا ناحق قتل کیا
اس دن سے اس دنیا میں کچھ رشتوں کی پہچان پڑی