بشر زندہ ہے
میری بستی میں بہت دیر سے سناٹا ہے
نہ کہیں نالہ و شیون نہ کوئی شور بکا
پر کہیں دور بہت دور کسی کوچے سے
ہولے ہولے سسکنے کی صدا آئی ہے
سن کے یہ گریۂ افتادہ تسلی سی ہوئی
میری بستی میں ابھی کوئی بشر زندہ ہے
ختم ہو جائے گی یہ رات سحر زندہ ہے
کیا عجب کہ یہی موہوم سی آواز
یہی سسکاری
ایک دن شور بکا بن جائے
ایک اعلان وغا بن جائے