بشر بشر سے گریزاں ہے دیکھیے کیا ہو

بشر بشر سے گریزاں ہے دیکھیے کیا ہو
اک انقلاب نمایاں ہے دیکھیے کیا ہو


فقط جنوں ہی نہیں اب کے موسم گل میں
خرد بھی چاک گریباں دیکھیے کیا ہو


رہ حیات کی دشواریاں ارے توبہ
ثبات عزم بھی لرزاں ہے دیکھیے کیا ہو


بدل تو سکتی ہے نیرنگیٔ فریب سحر
یقیں نہیں مگر امکاں ہے دیکھیے کیا ہو


جسے بھی دیکھیے عابدؔ حیات سے بیزار
ہر ایک شخص پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو