برسائے جتنے پھول قفس پر بہار نے

برسائے جتنے پھول قفس پر بہار نے
سب چن لیے وہ میرے دل بے قرار نے


دم توڑنے سے پہلے جدائی نہ کی پسند
کتنا دیا ہے ساتھ شب انتظار نے


ابھرے ہیں دل کی داغ بھی موسم کے ساتھ ساتھ
چمکا دیا بہار کو آ کر بہار نے


اک داغ تک کفن پہ نہ نکلا بروز حشر
رکھا سمجھ کے تیری امانت مزار نے


اے ابرؔ میرا توڑ دیا رشتۂ حیات
ہو کر شکست وعدۂ بے اعتبار نے