بیلنس شیٹ
کسے خبر تھی
ایک مسافر مستقبل زنجیر کرے گا اور سفر کے سب آداب بدل جائیں گے
کسے یقیں تھا
وقت کی رو جس دن مٹھی میں بند ہو گئی ساری آنکھیں سارے خواب بدل جائیں گے
ہمیں خبر تھی
ہمیں یقیں تھا
تبھی تو ہم نے توڑ دیا تھا رشتۂ شہرت عام
تبھی تو ہم نے چھوڑ دیا تھا شہر نمود و نام
لیکن اب مرے اندر کا کمزور آدمی شام سویرے مجھے ڈرانے آ جاتا ہے
نئے سفر میں کیا کھویا ہے کیا پایا ہے سب سمجھانے آ جاتا ہے