بہت زوروں پہ وی سی آر تھا کل شب جہاں میں تھا

بہت زوروں پہ وی سی آر تھا کل شب جہاں میں تھا
ہر اک ناظر بڑا بیدار تھا کل شب جہاں میں تھا


سیہ زلف پریشاں کے عوض شانے پہ چوٹی تھی
ستارہ تھا مگر دم دار تھا کل شب جہاں میں تھا


اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا ہے لوڈ شیڈنگ سے
نہ جانے کس طرف کو یار تھا کل شب جہاں میں تھا


بڑے ارمان سے نکلا تھا شاپنگ کے لیے گھر سے
کلوزنگ پہ ہر اک بازار تھا کل شب جہاں میں تھا


زبردستی کا میں قائل نہ تھا واپس چلا آیا
کہ اس کے ہونٹ پر انکار تھا کل شب جہاں میں تھا


اڑن چھو تھا سگ معشوق بیدلؔ اپنی ڈیوٹی سے
نہ پہرہ تھا نہ پہرے دار تھا کل شب جہاں میں تھا