بہت دن سے بتانا چاہتا ہوں

بہت دن سے بتانا چاہتا ہوں
تمہیں میں غائبانہ چاہتا ہوں


بظاہر روٹھ جانا چاہتا ہوں
مقدر آزمانا چاہتا ہوں


تمہیں فرصت نہیں ہے لمحہ بھر کی
ادھر میں اک زمانہ چاہتا ہوں


مجھے بھی پریم ہے اردو سے یارو
غزل سے آب و دانہ چاہتا ہوں


مجھے ڈر ہے نعیمؔ اس بار میں بھی
تعلق تاجرانہ چاہتا ہوں